قاری زبید رسول کا تعلق ضلع بہاولنگر کی تحصیل ہارون آباد سے ہے، جو کہ ایک تاریخی اور ثقافتی اعتبار سے اہم شہر ہے۔ ہارون آباد کے عوام کے لیے قاری زبید رسول ایک نمونہ ہیں، جنہوں نے اپنی نعت خوانی کی بدولت نہ صرف اپنے شہر بلکہ پورے پاکستان میں شہرت حاصل کی۔ ان کی نعت خوانی کے انداز نے لوگوں کے دلوں میں پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے عقیدت اور محبت کی لہر پیدا کی۔ انہیں "شہید نعت” کے لقب سے نوازا گیا، جس کا مظہر ان کی زندگی اور فن میں عیاں ہے۔
ابتدائی زندگی اور ہارون آباد کی زمین سے تعلق
قاری زبید رسول 1950 کی دہائی کے اوائل میں ہارون آباد میں پیدا ہوئے۔ ہارون آباد کا ماحول اور یہاں کے لوگ ان کی شخصیت اور فن پر گہرے اثرات ڈالنے والے تھے۔ ان کی ابتدائی تعلیم ہارون آباد کے مدرسوں اور اسکولوں میں ہوئی۔ بچپن میں ہی ان میں نعت خوانی کا شوق بیدار ہو گیا تھا۔ ہارون آباد میں رہتے ہوئے، قاری زبید رسول نے قرآن پاک کی تلاوت اور نعت خوانی میں اپنا کمال دکھایا، جس نے ان کی شخصیت کو مزید نکھارا۔
نعت خوانی کا آغاز اور مقبولیت
قاری زبید رسول نے اپنے فن کا آغاز بہت کم عمری میں کیا۔ ابتدا میں وہ ہارون آباد کے چھوٹے محافل میں نعت خوانی کرتے تھے، جہاں لوگوں نے ان کی آواز میں خاص تاثیر محسوس کی۔
ہارون آباد کے عوام کی دعاؤں اور حمایت نے ان کے فن کو مزید جِلا بخشی۔ ان کی نعت خوانی میں ایک خاص روحانیت اور محبت کی جھلک دکھائی دیتی تھی، جو سامعین کے دلوں کو چھو جاتی تھی۔
مقامی سطح پر مقبولیت
قاری زبید رسول نے نہ صرف ہارون آباد بلکہ دیگر ارد گرد کے علاقوں میں بھی اپنی نعت خوانی کے ذریعے مقبولیت حاصل کی۔ ان کی آواز کی مٹھاس اور انداز کی سادگی نے انہیں ایک منفرد مقام دیا۔
ان کے فن کا اثر
ان کی نعتوں میں ایک خاص تاثیر تھی جو سننے والوں کے دلوں میں عشقِ رسول ﷺ کی شمع روشن کرتی تھی۔ قاری زبید رسول کی زندگی اور فن ہارون آباد کی ثقافت کا ایک اہم حصہ بن چکے ہیں۔
مزید معلومات کے لیے
- قاری زبید رسول کی زندگی اور کارنامے
- ہارون آباد کی تاریخ اور مشہور شخصیات
- مذہبی ہم آہنگی اور ہارون آباد
- ہارون آباد کی مقامی ثقافت
🌟 قاری زبید رسول کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی! 😊
جیسے جیسے قاری زبید رسول کی شہرت بڑھتی گئی، ان کا دائرہ کار ہارون آباد سے باہر بڑھنے لگا۔ انہوں نے مختلف شہروں اور علاقوں میں محافل نعت میں شرکت کی اور اپنا پیغام لوگوں تک پہنچایا۔ ان کی آواز میں ایک عجیب سی تاثیر تھی جو محفلوں میں ایک روحانی سکون پیدا کرتی تھی۔
"شہید نعت” کا لقب
قاری زبید رسول کی نعت خوانی کا انداز دل کو چھو جانے والا تھا، اور ان کی آواز میں ایک خاص تاثیر تھی جس سے لوگوں کے دلوں میں محبت و عقیدت کی لہر دوڑ جاتی تھی۔ یہی وجہ تھی کہ انہیں "شہید نعت” کے لقب سے نوازا گیا۔ اس لقب کا مطلب صرف ان کی نعت خوانی کے انداز سے نہیں تھا، بلکہ اس کا تعلق ان کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عمیق عقیدت اور محبت سے تھا۔ قاری زبید رسول کی نعت خوانی میں ہمیشہ ایک روحانیت کی جھلک نظر آتی تھی جو ان کے مداحوں کو جذباتی طور پر متاثر کرتی تھی۔
ان کی نعتوں کا اثر
قاری زبید رسول کی نعتیں نہ صرف ہارون آباد بلکہ پورے پاکستان میں سنی جاتی ہیں۔ ان کی آواز نے لوگوں کے دلوں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اور عقیدت کو مزید تقویت دی۔ ان کی نعتوں میں ہمیشہ اللہ کی رضا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کا پیغام ہوتا تھا، جس نے انہیں ایک منفرد مقام دلایا۔
ہارون آباد کی ثقافت پر اثرات
ہارون آباد کے لوگ ہمیشہ فخر سے قاری زبید رسول کا ذکر کرتے ہیں۔ ان کی نعت خوانی نے ہارون آباد کی ثقافت کو دنیا بھر میں متعارف کرایا۔ وہ نہ صرف ہارون آباد بلکہ پورے پنجاب کے لیے ایک مثال بن گئے ہیں کہ کس طرح کسی شخص کا فن اور عقیدہ اسے ایک عالمی سطح پر مشہور کر سکتا ہے۔ ان کی نعت خوانی نے ہارون آباد کی عوام میں ایک نئی روح پھونکی اور لوگوں کو اپنے مذہب اور ثقافت سے محبت کرنے کا موقع دیا۔
سرزمین ہارون آباد اس حوالے سے خوش نصیبی کی حامل ہے کہ اسے قاری زبید رسول جیسے ایک باکمال اور شخصی اوصاف سے مالا مال بہترین انسان کی شکل میں ایک قیمتی شخصیت ملی۔ جب تک میری قاری زبید رسول مرحوم سے ملاقات نہیں ہوئی تھی، ان کی محبت دل کے نہاں خانوں میں موجود تھی۔ لیکن جب ان سے ملاقات ہوئی تو میری محبت اور عقیدت میں کئی گنا اضافہ ہوا، اور انسیت کے کئی دروازے کھل گئے۔ میں شروع دن سے ہی ان کی شخصیت اور منفرد نعت خوانی کا گرویدہ تھا۔
قاری زبید رسول ایک منفرد نعت خواں تھے، جن کی ہر نعت میں محبت اور اخلاص کی ایک خاص خوشبو تھی۔ وہ عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ڈوب کر نعت پڑھتے، اور ان کے کلمات میں ایک روحانیت چھپی ہوئی تھی۔ ان کی نعت خوانی میں جو جذبہ تھا، وہ دنیاوی مفادات سے بے نیاز اور محض اللہ کے پیار میں ڈوبی ہوئی تھی۔
قاری زبید رسول کی سادگی اور اخلاص کا ایک واقعہ یوں بیان کیا جا سکتا ہے کہ تقریباً 30-35 سال قبل، دیپال پور کی روحانی شخصیت، الحاج سید محمد زاہد گیلانی نے قاری صاحب کو ایک محفل نعت کے لیے مدعو کیا۔ گیلانی صاحب نے اپنے پیغام کے ساتھ ایک سو روپے زاد راہ بھیجا، مگر قاری صاحب نے اس دن کسی اور محفل میں شرکت کی وجہ سے انکار کر دیا۔ پھر بھی قاری صاحب نے یہ وعدہ کیا کہ وہ اپنی پوری کوشش کریں گے کہ وہ گیلانی صاحب کی محفل میں ضرور پہنچ سکیں۔
اگرچہ قاری زبید رسول دیپال پور نہ پہنچ سکے، لیکن انہوں نے بعد میں گیلانی صاحب سے معذرت کی اور ان کی طرف سے بھیجا گیا سو روپے واپس کیا۔ یہ سچائی اور ایمانداری ان کی شخصیت کا ایک روشن پہلو تھا۔
قاری زبید رسول کی نعتوں کا اثر آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے۔ ان کے کلام میں محبت، سچائی، اور روحانیت کا جو پہلو تھا، وہ ان کے الفاظ کے ذریعے ہر دل تک پہنچتا تھا۔ ان کا یہ نعتیہ کلام ہمیں ہمیشہ یاد دلائے گا کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت میں ڈوب کر ہم دنیا کے تمام مفادات سے آزاد ہو سکتے ہیں۔
قاری زبید رسول کی ایک مشہور نعت:
"یا رسول اللہ ﷺ، ہم تیری مدحت میں سب کچھ فدا کرتے ہیں،
تیرے در کی خاک بھی ہم پہ کرم کرتی ہے،
ہمیں تیرے قدموں کی خاک کا نصیب ملا،
اے محمد ﷺ، تیرا ہر لفظ ہمارے دل کی روشنی ہے۔”
یہ نعت ان کی محبت، عقیدت اور سچے ایمان کا غماز ہے، جو انہوں نے اپنی زندگی میں ہمیشہ دکھایا۔ ان کی نعت خوانی اور روحانیت نے ہارون آباد سمیت پورے خطے کے لوگوں کو اپنے پیار میں ڈوبا دیا۔
نتیجہ
قاری زبید رسول کی زندگی اور فن نے نہ صرف ہارون آباد بلکہ پورے پاکستان کے لوگوں کو متاثر کیا۔ ان کی نعت خوانی کی بدولت ہارون آباد کا نام دنیا بھر میں عزت و احترام سے لیا جاتا ہے۔ ان کی زندگی ایک مشعل راہ ہے جو ہمیں بتاتی ہے کہ انسان اپنے فن اور عقیدت سے کتنی بلندیوں تک پہنچ سکتا ہے۔ قاری زبید رسول کا پیغام ہمیشہ زندہ رہے گا اور ہارون آباد کی تاریخ میں ان کا نام سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔